Ù…Ø+بت بے نام ہے

بانہوں میں دبا کر سینے سے جو لگائے ØŒ آنکھوں میں بسائے تو ہونٹوں سے مسکرائے Û” بدن مٹی میں تو Ù…Ø+بت روØ+ میں+سمائے Û”
پل پل میں جدا ہوتی عشق دنیا پرائی ۔ رہتی وہیں پاس کہلاتی جو نہ ہرجائی ۔
آگے بڑھنے کے جنوں میں پیچھے ہٹنے کی بات نہیں ۔
در پہ ہو صرف چلمن ۔ ہوا بھی نہ جس سے رک پائے ۔
پیاس بجھانے کو جو کنویں تک چلا جائے ۔ پانی آئینہ بن خود کا چہرہ دکھائے ۔
کوا تو کہانی میں مٹکے سے پیاس بجھائے Û”Ø+قیقت انسان پتھروں سے نہ پانی تک پہنچ پائے Û”
ضرورت ایجاد Ú©ÛŒ ماں ہے Û” مگر ماں ضرورت Ú©ÛŒ Ù…Ø+تاج نہیں Û”
ماں تو ایجاب ہے ۔ جو اولاد کو قبول ہے ۔ ماں کی دعا عرش پر قبول ہے ۔
دعا کے لئے ہاتھ اٹھے ہوں جس کے پیچھے ۔رتبہ میں ہو پیغمبر اللہ بھی اس سے کلام کرتا ہے ۔ ماں سے کئی گنا زیادہ اللہ بندے کو اپنے چاہتا ہے ۔ گناہوں سے توبہ پر در اپنے کا راستہ دکھاتا ہے ۔